شاعر: دلاور فگار
 -----------------------------
 ضرورت رشتہ
 ایک لڑکا ہے اصیل النسل عالی خاندان
عمر ہے لڑکے کی ففٹی سکسٹی کے درمیان
 . 
قبض رہتا ہے نہ اس کو نزلہ کی تحریک ہے
ایک دن ٹی بی ہوئی تھی اب طبیعت ٹھیک ہے
 . 
 آنکھ کی اک شمع روشن، دوسری تھوڑی سی گل
 مختصر یہ ہے کہ لڑکا ہے بہت ہی بیوٹی فل
 .
پی کے ما اللحم جب ملتا ہے داڑھی پر خضاب
اس کے چہرہ پر نظر آتے ہیں آثار شباب
. 
طالب رشتہ، قیود علم سے آزاد ہے
کچھ ادیبوں کی طرح وہ فطرتاً استاد ہے
. 
اس کے ہاتھوں میں کسی بھی ’’ ازم ‘‘ کا تیشہ نہیں
اس مسلماں کو کسی فتوے کا اندیشہ نہیں
. 
عالموں کے ساتھ رہ کر وہ بھی جید ہو گیا
پہلے جانے کیا تھا، رفتہ رفتہ سید ہو گیا
. 
بر بنائے مصلحت یا بر بنائے انتقام
آج تک کنوارا ہے یہ وحدت پرستوں کا امام
 .
اس کے بارے میں یہی کہتی ہے دنیا بالعموم
وہ موحد ہے اور اس کا کیش ہے ترک رسوم
. 
شب کو براتے میں کہتا ہے مجھے دولہا بناؤ
کوئی بیوہ ہو تو اس کو میری منکوحہ بناؤ
.
کیا بتاؤں کس قدر دلچسپ باتیں اس کی ہیں
’’نیند اس کی ہے، دماغ اس کا ہے، راتیں اس کی ہیں‘‘
. 
شادیوں کی آج چونکہ گرمیِ بازار ہے
کوئی کنوارا شہر میں بچنا بہت دشوار ہے
.
سوچتا ہے اب کہ سہرا باندھ لے یہ نونہال
پیر نابالغ کو اب آیا ہے شادی کا خیال
.
اس کو لڑکی چاہیئے، لڑکی جو آوارہ نہ ہو
درحقیقت چاند ہو، مصنوعی سیارہ نہ ہو
.
جامعہ کی کوئی بھی ڈگری ہو اس کے ہاتھ میں
کوئی ڈپلومہ نہ لائی ہو سند کے ساتھ میں
. 
زلف پیچاں کی جگہ پٹھے نہیں رکھتی ہو وہ
گھر پہ پہرہ کے لئے ’’کتے‘‘ نہیں رکھتی ہو وہ
. 
اس کو لڑکی چاہئے، جو صورتاً لڑکا نہ ہو
جس کے دل میں شعلہ مردانگی بھڑکانہ ہو
. 
لڑکی میکے میں قیام مستقل فرمائے گی
حال میں دو چار دن سسرال بھی آ جائے گی
.
لڑکی اپنے ساتھ لائے کم سے کم دو لاکھ کیش
تاکہ لڑکا بعد شادی کر سکے آرام و عیش
. 
مستعد شوہر تو بس لیٹا رہے گا، صبح و شام
نان نفقہ کا بھی بیگم خود کریں گی انتظام
.
کوئی دوشیزہ اگر ہو حامل جملہ صفات
خط میں لکھ بھیجے کہ کس دن اس کے گھر پہنچے برات
.
بیاہ کی درخواست پر اردو میں لکھئے یہ پتا
عاشق ناشاد، ون بی، فیڈرل بی ایریا
.
کاش بر آئے کسی خاتون کے دل کی مراد
’’ایں دعا از من و از جملہ جہاں آمین باد‘‘
No comments:
Post a Comment